ذرا تصور وخیال میں اخبارات میں شائع ہونے والے اس اشتہار پر نظر دوڑایئے اور اس سلسلہ میں خود اپنے فوری ردعمل کے بارے میں بھی سوچئے، اشتہار کچھ اس طرح ہے:۔
”پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی“
”پہلے زمانے میں حادثات نہ ہونے کے برابر تھے۔ اس لئے کہ اس زمانہ میں آج کی طرح ان خطرناک سواریوں، تیز رفتار موٹرسا ئیکلوں، ہوا سے باتیں کرنے والی کاروں وبسوں اور تیز رفتار ہوائی جہازوں کا وجود نہیں تھا۔ ان ایجادات وسواریوں نے حادثات میں روز بروز اضافہ کر دیا ہے نتیجہ یہ ہے کہ جب آپ کا بچہ صبح سکول جاتا ہے تو شام کو اس کے بعافیت لوٹنے کی گارنٹی نہیں۔ آپ کے شوہر، بھائی اور والد دوپہر کو دفتر سے کھانے کے لئے بخیریت گھر آئیں گے اس کی کوئی ضمانت نہیں۔ خود آپ جب بازار جائیں تو بسلامت واپس آنے کا خود آپ کو یقین نہیں۔ ان ہی سب حالات ومشکلات اور غیر یقینی کیفیات کے پیش نظر ملک کے نامور ڈاکٹروں نے طویل تحقیق وجستجو کے بعد ایسی گولی ایجاد کی ہے کہ گھر سے نکلنے سے پہلے اس کو کوئی کھالے تو یقینی طور پر بسلامت اس کی واپسی ہوتی ہے۔ یہ گولی چونکہ نئی دریافت شدہ ہے اور ابھی ابھی بازار میں آئی ہے اس لئے بہت مہنگی ہے اور ہر جگہ دستیاب بھی نہیں۔ ملک کے صرف بعض شہروں ہی کی اہم دکانوں میں یہ دستیاب ہے۔ اپنی اور اپنی اولاد وگھر والوں کی جان کی یقینی حفاظت کے لئے ان گولیوں کو حاصل کرنے میں جلدی کیجئے کہ اس کے ختم ہونے یا نہ ملنے پر آپ کہیں کف افسوس ملتے نہ رہیں“
اس اشتہار کے پڑھنے یا اس کے متعلق سننے کے بعد ہر قاری کا تاثر یہی ہو گا کہ چاہے مجھے ایک وقت بھوکا رہنا پڑے لیکن میں اس گولی کو ضرور خریدکر اپنے سکول جانے والے ننھے منے بچوں کو ہر حال میں کھلائوں گا۔ قرض لے کر ہی سہی میں بھی ہر دفعہ گھر سے نکلتے وقت اس کو ضرور استعمال کروں گا۔ اپنے روزانہ کے اخراجات میں کسی طرح کمی کر کے اپنی پیاری بیوی اور ماں کو کہیں جانے سے پہلے یہ گولی کھانے کے لئے کہوں گا۔ اپنے شفیق ابا کو بھی اس کے استعمال کی ترغیب دونگا۔ بڑی مشکل سے مختلف شہروں کے متعدد دوا خانوں سے رابطہ کے بعد یہ گولی دستیاب ہوئی اور متعدد لوگوں نے اس مہنگی گولی کو حاصل کیا لیکن نتیجہ حسب توقع نہیں نکلا۔ اس کو کھانے کے باوجود لوگ حادثات کا شکار ہو کر زخمی ہوئے، چند لوگوں کی وفات بھی ہوئی بالآخر ان لوگوں نے اس دوا ساز کمپنی کے خلاف ڈھیر سارے مقدمات مختلف عدالتوں میں دائر کئے۔ اس کے بعد ان مقدمات کا کیا نتیجہ نکلا اور کب تک یہ عدالتی کارروائیاں چلتی رہیں ان سب کی تفصیلات میں جانے کی ضرورت نہیں لیکن اس پورے واقعہ کا جو خلاصہ نکلا اور جو بات بنیادی طور پر سامنے آئی وہ یہ تھی کہ انسان کو اپنی اور اپنے عزیزوں کی جان کتنی عزیز ہے اور انکی حفاظت کے لئے وہ کیا کچھ کرنے کیلئے تیار نہیں، اس کیلئے وہ کس کس طرح کی قربانیاں دے سکتا ہے۔
مالک کائنات نے آج سے چودہ سو سال پہلے ہی اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ یہ اعلان کر دیا تھا کہ بغیر کسی خرچ کے گھر سے نکلنے کے موقع پر صرف ایک جملہ کہنے پر میں بعافیت واپسی کا یقین دلاتا ہوں لیکن افسوس کہ ہمارا دھیان اس معجزانہ دعا کے اخروی فائدہ سے قطع نظر اس کے دنیوی فائدہ کی طرف بھی نہیں جاتا۔ ہم میں سے کتنے ہیں جو اللہ رب العزت کی ہر ہر بات پر یقین رکھنے کے باوجود اس نسخہ پر بھی یقین رکھتے ہیں اور اپنے بچوں اور نونہالوں کو بھی یہ دعا پڑھوا کر اپنے گھر سے روانہ کرتے ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص یہ دعا پڑھ کر گھر سے نکلتا ہے اس کیلئے فرشتوں کے ذریعہ اعلان ہوتا ہے کہ تمہیں ہدایت نصیب ہوئی، تمہاری حفاظت کی گئی، اللہ تمہارے لئے کافی ہے اور ہر شر سے تم کو محفوظ رکھا گیا۔ یہ دعا بھی کتنی مختصر، آسان اور سہل ہے ۔ذرا سنئے:
بِسمِ اللّٰہِ تَوَکَّلتُ عَلَی اللّٰہِ لَاحَولَ وَلَا قُوَّتہ اِلَّا بِاللّٰہِ
آیئے اپنی زندگی میں آئندہ اس بابرکت دعا کی پابندی کا عہد کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں